اک جاں بلب جنون کی شدت ہوں اور بس
اب میں فقط گمان کی صورت ہوں اور بس
معمول کی ہے بات، کوئی واقعہ نہیں
ناکامِ کارزارِ محبت ہوں اور بس
یہ کاروبارِ عشق و سخن ایک ڈھونگ ہے
میں مبتلائے ذوقِ اذیت ہوں اور بس
لازم نہیں ہوں میں تری صورت حیات کو
ائے ناگزیر ، میں تری عادت ہوں اور بس
تسکین کی طلب ہوں نہ حرفِ دعا کوئی
میں صرف اضطراب کی حالت ہوں اور بس
ائے نو بہارِ غنچہِ نو خیز ، میں فقط
لے دے کے ایک نقشِ کہولت ہوں اور بس
صورت بجز گریز ، نہیں بن سکی کوئی
میں روئیدادِ رنجِ مسافت ہوں اور بس
ائے عہدِ بد مذاق ، فقط رائیگاں ہوں میں
ائے ناشناس عمر، اکارت ہوں اور بس