اردوئے معلیٰ

Search

اک دور میں میں عشق کا منکر ضرور تھا

لیکن تمہاری ذات پہ ایمان تھا مجھے

 

جب تک کوئی کمال کوئی بھی ہنر نہ تھا

تب معرکہ حیات کا آسان تھا مجھے

 

ائے موجہِ نسیمِ سحر ، میں چراغ ہوں

تیرا تو التفات بھی طوفان تھا مجھے

 

وہ تو شبِ فراق نے جاں مانگ لی مری

ورنہ بڑا وصال کا ارمان تھا مجھے

 

آخر وہی ہوا نہ ، تماشہ بنا جنوں

لاحق اسی کا خوف مری جان تھا مجھے

 

جب تک کھلے نہ تھے تری نفرت کے معجزے

اس دل کے شعبدوں پہ بڑا مان تھا مجھے

 

دیتا ضمانتیں میں زمانوں کی کیا تجھے

جب کہ مرا وجود بھی امکان تھا مجھے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ