اک وہی اللہ کا دلدار ہے

اس کا عالم کو کرم درکار ہے

ہر لساں کے واسطے صلِّ علیٰ

ہر کسی کے واسطے ہے در کھلا

ہر کوئی اس کے ہی در کا ہے گدا

اور وہی عالی مری سرکار ہے

اس کا عالم کو کرم درکار ہے

عام اس کا رحم ہے اکرام ہے

وہ وحی ہے اور وہی الہام ہے

ہر دکھی دل کا وہی آرام ہے

سارے عالم کا وہی سردار ہے

اس کا عالم کو کرم درکار ہے

اس کو ہر اک آس کا ساحل کہو

اللہ کے اسرار کا حامل کہو

ہر کسی کو اس کا ہی سائل کہو

کارواں کا اک وہی سالار ہے

اس کا عالم کو کرم درکار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]