اک چشمِ عنایت کے آثار نظر آئے

جب مجھ کو تصور میں سرکار نظر آئے

پیکر تھے وفاؤں کے اصحابِ نبی سارے

آقا کی محبت میں سرشار نظر آئے

کیا جشن تھا طیبہ میں سرکار کی آمد پر

جی جان فدا کرتے انصار نظر آئے

طیبہ کی حسیں نگری پُر نور نظارے ہیں

گنبد وہ نظر آیا مینار نظر آئے

بے رنگ تھی یہ دنیا ظلمت کا بسیرا تھا

میلاد کی عید آئی انوار نظر آئے

ان جیسا حسیں کوئی عالم میں نہیں آیا

یوں تو کئی اللہ کے شہکار نظر آئے

اللہ نے یوں کی ہے توصیف محمد کی

آیات میں مدحت کے اظہار نظر آئے

اس ناز پہ آقا کے ہیں جود و عطا بے حد

جب دل سے پکارا تو غم خوار نظر آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]