ہو جائے حاضری کا جو امکان یا رسول
بن جائیں ہم بھی آپ کے مہمان یا رسول
بیٹھے رہیں جو گنبدِ خضرا کے سامنے
رہتا ہے اب تو دل میں یہ ارمان یا رسول
سارے جہاں میں آپ سا کوئی حسیں نہیں
توصیف کر رہا ہے قرآن یا رسول
روزِ جزا ملے گی شفاعت حضور کی
ہے عاصیوں پہ آپ کا احسان یا رسول
جب سے میں پیش کرتی ہوں تحفے درود کے
تب سے ہوئی ہے زندگی آسان یا رسول
کرتی ہوں صبح و شام میں مدحت حضور کی
یہ بن گئی ہے ناز کی پہچان یا رسول