اگر مدینے کے ذروں سے دل لگی کرتے

ہم اپنے شہرِ تخیل میں روشنی کرتے

ایک عمر بیت چلی دوسری اگر ملتی

رقم حضورِ مکرم کے وصف ہی کرتے

رہا ہے سر پہ ہمیشہ خڈا کا لطف و کرم

حیات گزری ہے اپنی نبی نبی کرتے

خوشا نصیب کہ گزری ہے اطمینان کے ساتھ

نبی کے شہر کی گلیوں سے دوستی کرتے

زمانے بھر کے مسلماں عروج پر ہوتے

اگر حضور کے اسوہ کی پیروی کرتے

اے کاش گنبدِ خضریٰ کے سامنے مظہرؔ

گناہ گار نگاہوں کو متقی کرتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]