ایمان کی مے، عشق کے گوہر مرے مولا

صدقے میں شہ دیں کے عطا کر مرے مولا

حالات کے ماروں پہ کرم کر مرے مولا

کر مفلس و بے کس کو تونگر مرے مولا

مہتاب ترے ذکر کا اترے مرے گھر میں

اے کاش مرا گھر ہو مرا گھر مرے مولا

یہ عز و شرف میری بھی تقدیر میں لکھ دے

میں چوم لوں دہلیزِ پیمبر مرے مولا

ہر پل رہوں مشغول تری حمد و ثنا میں

جیسے یہ ثمر، پیڑ یہ پتھر مرے مولا

خوشبو مرے آقا کے نواسوں کی عطا کر

انفاس مرے کر دے معطر مرے مولا

دے جذبہ اخلاص و وفا اور زیادہ

کر ذوقِ عبادت بھی فزوں تر مرے مولا

اک سانس بھی ایسی مری قسمت میں نہ لکھنا

جو تیری اطاعت سے ہو باہر مرے مولا

رکھے ہیں شہنشاہوں نے سر اسکے قدم پر

ہو جس کو ترا قرب میسر مرے مولا

دن رات کرے حمد، لکھے نعت و مناقب

ہوجائے یہ احسان صدف پر مرے مولا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]