اے بحرِ کرم محبوبِؐ ربّ اے شاہِ عربؐ

اے میرِ اُمم اے جانِ طلب اے شاہِ عربؐ

سب سے ارفع تراؐ نام و نسب اے شاہِ عربؐ

قربان ہوں تجھؐ پر جد و اب اے شاہِ عربؐ

ہوا علم عطا ہر چھوٹا بڑا مخفی اخفا

توؐ شہرِ علم، ہے اُمی لقب، اے شاہِ عربؐ

توؐ شاہد ہے، توؐ حامد ہے، تریؐ آمد ہے

قریہ قریہ ہے جشنِ طرب اے شاہِ عربؐ

کوئی مشرق میں کوئی مغرب میں کوئی پچھم میں

عشاق ہیں تیرےؐ سب کے سب اے شاہِ عربؐ

اے عرش نشیںؐ، اے مہرِ جبیںؐ ، طیبہ کے مکیںؐ

مجھے اِذنِ حضوری ہو گا کب؟ اے شاہِ عربؐ

تن بے کل ہو ، من گھایل ہو ، کوئی مشکل ہو

امداد تریؐ کرتے ہیں طلب اے شاہِ عربؐ

دستک دینا ، دھیرے کہنا ، بول ’’اُنظرنا‘‘

قرآں نے سکھایا تیراؐ ادب اے شاہِ عربؐ

سائل ہوں تراؐ ، دیدار عطا ، کر بہر خدا

ہو جائے کرم اشفاقؔ پہ اب اے شاہِ عربؐ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]