اے جانِ سخن ! حاصلِ گفتار ! کرم کر

لب دیر سے ہیں تشنۂ اظہار، کرم کر

اِک عُمر سے آنکھوں میں لیے خوابِ تمنا

جانے کو ہے اب تیرا یہ بیمار، کرم کر

تُو دل کے نہاں خانے میں آ ناز بہ انداز

یہ آنکھ تو ہے حائلِ دیدار، کرم کر

گو ہاتھ میں قیمت نہیں اُس گردِ سفر کی

اور ہُوں مَیں مدینے کا طلبگار، کرم کر

دیتے ہیں خبر تیرے ہی آنے کی مسلسل

کچھ کہتے ہوئے مجھ سے یہ آثار، کرم کر

اے میرے طرف دارِ عطا، میری خبر لے

اے میرے دل و جاں کے نگہدار، کرم کر

یہ نُطق، یہ خامہ، یہ حوالے، یہ مقالے

یہ تیری محبت کے ہیں پندار، کرم کر

ہاتھوں میں لیے مژدۂ جاءوک کا پرچم

آئے ہیں ترے در پہ خطا کار، کرم کر

مقصودؔ کی بس اتنی سی ہے عرضِ تمنا

سو بار کے مختار! بس اک بار کرم کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]