’’اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب‘‘

روشن تمہارے نور سے ہے انجمن تمام

جاناں ترے ظہور مقدس کے ساتھ ساتھ

طے ہو گئے مراحل تکمیل فن تمام

کچھ کچھ کبھی کبھی نظر آیا کہیں کہیں

پایا ہے کس نے دہر میں یہ بانکپن تمام

گذرا ہے جس طرف سے ترا کاروان فیض

بکھرا گیا ہے راہ میں مشک ختن تمام

جس زیر کی میں تیرے تعلق کی بو نہیں

وہ زیرکی ہے اصل میں دیوانہ پن تمام

بخشی ہے کنکروں کو اگر لذت سخن

دھویا ہے شاعروں کا غرور سخن تمام

عصر جدید ہی تری چوکھٹ پہ خم نہیں

پر در ہے تجھ سے دامن عہد کہن تمام

رومیؒ ہو شاذلیؒ ہو غزالیؒ کہ کلیریؒ

سیکھے ہیں دلبری کے تجھی سے چلن تمام

ابھرے ہیں تیرے نقش کف پا کو چوم کر

شیریں سخن، بہار پھبن، گلبدن تمام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]