اے خدا! سارے جہاں کو ہے بنایا تو نے

پھول کلیوں سے اِسے خوب سجایا تو نے

اپنی قدرت کے مظاہر سے زمیں کو ڈھانپا

اِس میں پھر لاکھوں خزانوں کو چھپایا تو نے

نام بھی تیرا نہ آتا تھا ، خدایا ہم کو

عقل دی اور ہمیں خود ہی سکھایا تو نے

مانگتا جاؤں گا جب تک نہ بھرے گی جھولی

’’ہو نہ مایوس‘‘ کا مژدہ ہے سنایا تو نے

پھر رہے تھے جو بھٹکتے ہوئے تاریکی میں

راستہ اُن کو اجالوں کا دکھایا تو نے

شکر بس تیرا ادا کرتا رہے یہ آصف

جس کو محتاج فقط اپنا بنایا تو نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]