اے سرور دیں! سید ابرار ! اغثنی

ہر سمت سے ہے کفر کی یلغار ، اغثنی

در پیش ہے اک معرکہ خیبر سا ہمیں بھی

اے شیرِ خدا ، حیدر کرار اغثنی

حبس اتنا زیادہ ہے کہ گھٹنے لگیں سانسیں

مشکل میں ہے آقا ترا بیمار اغثنی

پھر شوق ہوا در پہ ترے آنے کو بیتاب

پھر وقت ہوا راہ کی دیوار ، اغثنی

اے مظہر انوار خدا ! ماہ مدینہ

پھر آنکھ دکھاتی ہے شب تار ، اغثنی

اے کشتیِ ملت کے نگہبان و محافظ!

ہے سیل ہوا در پئے آزار ، اغثنی

فی الفور رہائی ملی زندان الم سے

جس دم کہا یا احمد مختار اغثنی

آتا ہے کرم ان کا مدد کے لیے فوراً

اک بار جو دل سے کہو سرکار اغثنی

تقدیر کے جس موڑ پہ پہنچا ہوں وہاں پر

ہر ذرہ ہے اک دشت شرر بار اغثنی

تا حد نظر کوئی سہارا ہے نہ سایہ

ہیں سیل بلا خیز کے آثار اغثنی

اے جان کرم ، شانِ عطا ، ابر نوازش

ہے فضل ترا نورؔ کو درکار اغثنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]