اے میرے مولا ترِی دہائی تُو میری توبہ قبول کر لے

ہے تیری محتاج کل خدائی تُو میری توبہ قبول کر لے

شباب لہو و لعب میں گزرا تو اب بڑھاپے میں ہوں پریشاں

کہ عمر ساری یونہی گنوا ئی، تُو میری توبہ قبول کر لے

کہ حرص دنیا میں عمر بیتی سو تیرے در سے رہا تغا فل

یہ دنیا داری نہ کام آئی تُو میری توبہ قبول کر لے

ترِا کرم ہو ، نبی کی پہچاں ، لحد کی منزل بھی ہوگی آساں

وگرنہ دکھتی ہے گہری کھائی تُو میری توبہ قبول کر لے

یہ تیرے محبوب کی محبت، انہی کی مدحت میں عمر بیتی

ہے زندگی کی یہی کمائی تُو میری توبہ قبول کر لے

طفیل اپنے نبی کے مولا ! کرم ہو مجھ پر کہ اس سے پہلے

بدن سے ہو روح کی جدائی تُو میری توبہ قبول کر لے

جلیل کا تو سوا نبی کے مرِے خدا آسرا نہیں ہے

انہی کے صدقے میں دے رہائی تُو میری توبہ قبول کر لے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]