نفرتوں کے گھنے جنگلوں میں شہا
عہد حاضر کا انسان محصور ہے
مشعلِ علم و اخلاق سے دُور ہے
کتنا مجبور ہے
اے نویدِ مسیحا
دُعائے خلیل
روک دے نفرتوں کی جو یلغار کو
پختگی ایسی دیں مرے کردار کو
آپ کا لطف و رحمت تو مشہور ہے
- کتاب: جادۂ رحمت, کلیات صبیح رحمانی