اے کاش روح مری مستفید ہو جائے

پڑھوں درود تو آقا کی دید ہو جائے

میں حرف حرف ملاؤں بہت قرینے سے

بنے جو نعت تو لفظوں کی عید ہو جائے

مدینہ ڈھال لے یوں قلب اپنے قالب میں

نظر جھکی رہے دل کی مرید ہو جائے

حضور عشق کا دل میں جو درد رہتا ہے

یہ درد اور بڑھے اور شدید ہو جائے

حضور شعر کہوں آپ ہی کی مدحت کے

حضور شاعری میری مفید ہو جائے

جواز پوچھے کوئی گر عطا غلامی کا

یہ نعت حشر میں میری رسید ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]