اے کاش! مِلے مجھ کو رسائی تِرے دَر کی

کرتا ہی رہوں مدح سرائی تِرے دَر کی

سچ ہے کہ محبت میں تِری عظمتِ کونین

شاہی سے بھی بڑھ کر ہے گدائی تِرے دَر کی

ہر اِک پہ کرم، لطف و عطا، جود و سخا بھی

یہ بات مجھے خوب ہی بھائی تِرے دَر کی

اللہ نے دَر خیر کے کھولے ہیں اُسی پر

’’تھی جس کے مقدّر میں گدائی تِرے دَر کی‘‘

یہ بادِ صبا فضل سے تیرے ہی کسی دن

اے کاش! کرے راہنمائی تِرے دَر کی

اِس واسطے برسات ہے انوار کی مجھ پر

تصویر مِرے دِل میں سمائی تِرے دَر کی

آواز بھی اُونچی نہ ہو دربار میں تیرے

تعظیم ہمیں رب نے سکھائی تِرے دَر کی

قُربت کی نظر ڈال اے سلطانِ دو عالم

جاں لے، لے گی ورنہ یہ جدائی تِرے دَر کی

اُس دِن سے رضاؔ نعت ہی کہتا ہے مسلسل

جس دِن سے ہے سوغات یہ پائی تِرے دَر کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]