بابِ شاہِ عرب ہے چلے آئیے

یہ جھجک بے سبب ہے چلے آئیے

پَرفشاں ہے یہاں رحمتِ کرِدگار

جو بھی دل میں طلب ہے چلے آئیے

رحمت و عافیت دلکشی بخششیں

یاں انوکھی ہی چھب ہے چلے آئیے

کہہ رہی ہے فضائے حرم مرحبا

تم پہ احسانِ رب ہے چلے آئیے

یاد کرکے گناہوں کو کیوں رُک گئے

دِل اگر بااَدب ہے چلے آئیے

گھر بلایا ہے تم کو کریں گے عطا

اِن کا ارفع نسب ہے چلے آئیے

اے مجسم خطا پیکرِ معصیت

بند انعام کب ہے چلے آئیے

ہو عنایت شکیلِؔ خزیں پر شہا

اب تو یہ جاں بلب ہے چلے آئیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]