باعث کون و مکاں زینتِ قرآں یہ نام

اسمِ محمد

باعث کون و مکاں زینتِ قرآں یہ نام

ابرِ رحمت ہے جو کونین پہ چھا جاتا ہے

دردمندوں کے لیے درد کا درماں یہ نام

لوحِ جاں پر بھی یہی نقش نظر آتا ہے

اک یہی نام تو ہے وجہِ سکوں وجہِ قرار

اک یہی نام کہ جلتے ہوئے موسم میں اماں

ہے اسی نام کی تسبیح فرشتوں کا شعار

فخر کرتی ہے اسی نام پہ نسلِ انساں

ہے یہی نام تو میری شب یلدا کی سحر

جسم و جاں میں جو چراغاں ہے اسی نام کا ہے

بس اسی نام کی خوشبو ہے مرے ہونٹوں پر

بس یہی نام دو عالم میں بڑے کام کا ہے

عطر آسودہ فضا اور فضاؤں میں درود

خوشبوئے اسمِ محمد کی حدیں لامحدود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]