بخت اپنے بھی اسی طور سنوارے جائیں
کاش کچھ روز مدینے میں گزارے جائیں
روشنی پائے محمدؐ کی نگاہوں سے جہاں
سورج و چاند ضیا پائیں، ستارے جائیں
دین آواز دے تجدیدِ محبت کے لیے
اور کربل میں محمدؐ کے دلارے جائیں
بے زباں ہو کے بھی ہم کلمہءِ حق بولیں گے
دستِ سرکارؐ میں پتھر بھی پکارے جائیں
کوئی آواز سے محبوب نہ بیدار کرے
پاؤں کو چومنے جبریل اتارے جائیں
کاش یہ نعت رکھی جائے سبھی کے اوپر
سامنے رب کے جو اعمال ہمارے جائیں
خوب اترا کے چلیں حشر کے دن ہم بھی عطا
جب غلامانِ محمدؐ میں پکارے جائیں