بخت اپنے بھی اسی طور سنوارے جائیں

کاش کچھ روز مدینے میں گزارے جائیں

روشنی پائے محمدؐ کی نگاہوں سے جہاں

سورج و چاند ضیا پائیں، ستارے جائیں

دین آواز دے تجدیدِ محبت کے لیے

اور کربل میں محمدؐ کے دلارے جائیں

بے زباں ہو کے بھی ہم کلمہءِ حق بولیں گے

دستِ سرکارؐ میں پتھر بھی پکارے جائیں

کوئی آواز سے محبوب نہ بیدار کرے

پاؤں کو چومنے جبریل اتارے جائیں

کاش یہ نعت رکھی جائے سبھی کے اوپر

سامنے رب کے جو اعمال ہمارے جائیں

خوب اترا کے چلیں حشر کے دن ہم بھی عطا

جب غلامانِ محمدؐ میں پکارے جائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]