بدلے گی لحد میری چمن زار کی صورت
جس وقت نظر آئے گی سرکار کی صورت
لاریب وہ کملی میں چھپا لیں گے مجھے بھی
دیکھیں گے محمد جو طلب گار کی صورت
پرواز مدینے کو درودوں کی لڑی ہے
کونجیں سی اڑی جاتی ہیں اک ڈار کی صورت
اے نور جبل ناز کیا کر تو حِرا پر
وہ خلد کا ٹکڑا ہے مگر غار کی صورت
صدیق و عمر حیدر و عثمان قدم بوس
کیا ہوگی نبی پاک کے دربار کی صورت
جیسے ہی رکی اونٹنی ایوب کے در پر
سب رشک سے تکنے لگے گھر بار کی صورت
دربارِ رسالت میں زباں کو نہیں جنبش
سو اشک لیا کرتے ہیں گفتار کی صورت
سرکار نئی نعت سنانے کی طلب ہے
اک خواب عطا کیجیے دیدار کی صورت