بزم توحید سے تبلیغ کا نامہ آیا

کوئی پہنے ہوئے قرآن کا جامہ آیا

جس نے اسلام کے پچیدہ مطالب کھولے

سر پہ باندھے وہ فضیلت کا عمامہ آیا

چشم و مژگاں سے لکھے اس نے ہزاروں دفتر

جس کے مکتب میں دولت آئی نہ خامہ آیا

شور تکبیر سے صحرائے عرب کانپ اٹھا

اس جلالت سے سوئے اہل تہامہ آیا

کپکپی جسم میں دل منزل اجلال خدا

لے کے یوں کوہ حرا سے کوئی نامہ آیا

شب ہجرت کی طرح دوش پہ بکھرائے ہوئے

سنبل غالیہ مو مشک شمامہ آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]