بزم توحید سے تبلیغ کا نامہ آیا
کوئی پہنے ہوئے قرآن کا جامہ آیا
جس نے اسلام کے پچیدہ مطالب کھولے
سر پہ باندھے وہ فضیلت کا عمامہ آیا
چشم و مژگاں سے لکھے اس نے ہزاروں دفتر
جس کے مکتب میں دولت آئی نہ خامہ آیا
شور تکبیر سے صحرائے عرب کانپ اٹھا
اس جلالت سے سوئے اہل تہامہ آیا
کپکپی جسم میں دل منزل اجلال خدا
لے کے یوں کوہ حرا سے کوئی نامہ آیا
شب ہجرت کی طرح دوش پہ بکھرائے ہوئے
سنبل غالیہ مو مشک شمامہ آیا