بنایا ہے حسیں پیکر خدا نے مشک و عنبر سے

رکھا اس میں ہے نور ایسا چمک زیادہ ہے اختر سے

ضیا باراں ہوئی دنیا اسی کی ذاتِ انور سے

جسے دے کر کیا ارفع و اعلیٰ حوضِ کوثر سے

بنا ذریعہ وجودِ عالمیں کا جو وہی احمد

سلام و رحمتیں تجھ پر نبی آخر نبی احمد

صفا پہ جاکے بے باکی سے جس نے وہ منادی دی

ہے شاہد مکہ کی وادی کہ کنکر نے گواہی دی

سلیماں ناز کرتے تھے کہ سلطانی مثالی دی

مگر محبوب کے صدقے نے ہی تو حکمرانی دی

سلام اس پر ہو جس کا نام بھی فخرِ آدم ہے

سلام اس پر ہو جس کی ذات ہی امنِ عالم ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]