سخنوروں میں عطا کر یہ امتیاز مجھے
مرے کریم "نئی نعت” سے نواز مجھے
لبوں پہ ورد ہے صلِ علیٰ محمد کا
کرم سے دیکھ رہی ہے نگاہِ ناز مجھے
تری طلب میں کُھلا مجھ پہ اندروں میرا
ترے کرم نے کیا آشنائے راز مجھے
در آئے رنگِ حضوری حروفِ مدحت میں
بس ایک بار بلا لو اگر حجاز مجھے
بروزِ حشر سرِ پُل صراط نعت کہوں
نگاہِ رشک سے دیکھیں سخن طراز مجھے
سفر کے سارے مراحل میں ، ان کی رحمت سے
خدائے پاک نے رکھا ہے سرفراز مجھے