بنتا ہی نہیں تھا کوئی معیارِ دو عالم

اِس واسطے بھیجے گئے سرکارِ دو عالم

جس پر ترے پیغام کی گرہیں نہیں کُھلتیں

اُس پر کہاں کُھل پاتے ہیں اسرارِ دو عالم

آ کر یہاں ملتے ہیں چراغ اور ستارہ

لگتا ہے اِسی غار میں دربارِ دو عالم

توقیر بڑھائی گئی افلاک و زمیں کی

پہنائی گئی آپ کو دستارِ دو عالم

وہ آنکھ بنی زاویۂ محورِ تخلیق

وہ زُلف ہوئی حلقۂ پرکارِ دو عالم

سرکار کی آمد پہ کُھلا منظرِ ہستی

آئینہ ہوئے یوں در و دیوارِ دو عالم

آہستہ روی پر تِری قربان سبک پا

اے راہبرِ گردشِ سیّارِ دو عالم

ہر نقش ہے اِس پیکرِ ذی شاں کا مکمل

آزر یہی شہکار ہے شہکارِ دو عالم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]