اردوئے معلیٰ

چڑھتی عمروں کے فسانے کھڑکیوں میں رہ گئے

جتنے بھی خط ہم نے لکھے ، کاپیوں میں رہ گئے

 

شہرِ ناقدراں کا تحفہ بھی نہ یکجا رکھ سکے

زخم گھر تک لائے ، پتھر راستوں میں رہ گئے

 

ہم تو خود اک سانولے منظر کے قیدی ہو گئے

اور ہمارے تذکرے رنگیں رُتوں میں رہ گئے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات