بنتِ خیرالوریٰ سیدہ فاطمہؓ

اوج صدق و صفا سیدہ فاطمہؓ

تیرے آنے پہ اٹھتے ہیں خود مصطفےٰ

یہ ہے رتبہ ترا سیدہ فاطمہؓ

سب جھکائیں گے سر حشر میں آئے گا

جب ترا قافلہ سیدہ فاطمہؓ

تیرا ڈھلکے جو آنچل نہ پھوٹے سحر

یہ ہے تیری حیا سیدہ فاطمہؓ

یہ ادب تھا کہ سورج نے دیکھا نہیں

آپ کا نقشِ پا سیدہ فاطمہؓ

شب گزرتی گئی پر نہ پورا ہوا

ایک سجدہ ترا سیدہ فاطمہؓ

حشر میں دے گی سب بیٹیوں کو اماں

آپ ہی کی رِدا سیدہ فاطمہؓ

مُصطفٰی نے کہا میرے ابوین بھی

ہیں تجھی پر فدا سیدہ فاطمہؓ

تیرے گلشن کے پھولوں کی مہکار سے

کیسی مہکی فضا سیدہ فاطمہؓ

اپنے دامن میں لے کر تری آل کو

سج گیا کربلا سیدہ فاطمہؓ

ہوں گی نسلیں غلامانِ آلِ نبی

ہے یہ عہدِ وفا سیدہ فاطمہؓ

تیرے بابا کی اُمّت پریشان ہے

ہاتھ دیجے اٹھا سیدہ فاطمہؓ

آپؓ کے در کا نوکر جلیلِ حزیں

دور ہو ابتلاء سیدہ فاطمہؓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]