بوجھ سینے سے گناہوں کا اُتارا جائے
وقت آقا کی محبت میں گزارا جائے
اُن کے مدّاحوں میں شامل ہے مرا نام و نسب
بس اسی نام سے اب مجھ کو پکارا جائے
آپ کے ذکر سے کھِل جائیں شگوفے دل میں
یہ چمن آپ کی یادوں سے سنوارا جائے
آپ کے ہجر میں یہ قلب حزیں رہتا ہے
آپ کے قرب سے یہ دشت بہارا جائے
اُن کی عظمت کا بھی ادراک ضروری ہے فدا
قبل اس سے کہ تو غفلت میں نہ مارا جائے