بڑا کھٹکا لگا رہتا تھا دنیا میں قیامت کا

یہاں تو گرم ہے بازار آقا کی شفاعت کا

تڑپتا ہی رہوں کیا میں تمنائے مدینہ میں

خدایا کچھ تو حل نکلے مری دیر ینہ حسرت کا

جہاں میں نام ہے روشن نبی کے چار یاروں سے

صداقت کا، عدالت کا، سخاوت کا، شجاعت کا

وہاں سے آنے والوں کی زباں پر ہے یہی کلمہ

مدینہ جسکو کہتے ہیں وہ گہوارہ ہے رحمت کا

فلک کی انجمن ہو یا زمیں کی بزم گاہیں ہوں

کہاں چرچا نہیں ہوتا نبی کی شان و عظمت کا

زمانے بھر کی دولت ہیچ ہے اسکی نگاہوں میں

خزانہ جسکو حاصل ہو گیا انکی محبت کا

زمیں کے ذرے ذرے سے صدائے مرحبا آئی

چراغاں آسماں پر بھی رہا جشن ولادت کا

مرادیں سب کو ملتی ہیں مرے سرکار کے در سے

لگا رہتا ہے اک میلہ ہمیشہ اہل حاجت کا

ولائے مصطفیٰ کا چاند چرخ دل پہ روشن ہے

مجھے اندیشہ کیا ہو تیرہ و تاریک تربت کا

ہوئی ہے آشنا جسکی جبیں خاک مدینہ سے

ثریا سے بھی اونچا ہے ستارا اسکی قسمت کا

فضائے ہر دو عالم اس کی خوشبو سے معطر ہے

مہکتا پھول ہے آقا ہمارا باغ قدرت کا

پڑھی ہے جب سے سیرت سرور کونین کی میں نے

تصور بھی نہیں باقی مرے دل میں کدورت کا

نظر کی راہ سے ہوکر گزر جائیں کبھی آقا

لئے بیٹھا ہے ارماں نورؔ بھی دل میں زیارت کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]