بڑے ہی اوج پر قسمت مری ہے

نظر کے سامنے شہر نبی ہے

میں دیوانہ ہوں کوئے مصطفیٰ کا

مرے قدموں میں یوں دنیا پڑی ہے

انہیں کی نعت سے مطلب ہے مجھ کو

انہیں کا ذکر میری زندگی ہے

دیارِ مصطفیٰ کہتے ہیں جس کو

اجالوں کا سمندر وہ گلی ہے

گدائے کوچۂ خیرالوریٰ ہوں

مجھے حسرت سے شاہی دیکھتی ہے

چراغِ عشقِ آقا کر کے روشن

کیا میں نے علاجِ تیرگی ہے

ابھی ہے انجمن میں ذکر ان کا

ابھی روشن چراغِ آگہی ہے

نبی کے دوستوں کا دوست ہوں میں

نبی کے دشمنوں سے دشمنی ہے

کہی ہے جب سے انجمؔ نعت میں نے

مری سانسوں میں خوشبو بس گئی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]