بڑے ہی اوج پر قسمت مری ہے
نظر کے سامنے شہر نبی ہے
میں دیوانہ ہوں کوئے مصطفیٰ کا
مرے قدموں میں یوں دنیا پڑی ہے
انہیں کی نعت سے مطلب ہے مجھ کو
انہیں کا ذکر میری زندگی ہے
دیارِ مصطفیٰ کہتے ہیں جس کو
اجالوں کا سمندر وہ گلی ہے
گدائے کوچۂ خیرالوریٰ ہوں
مجھے حسرت سے شاہی دیکھتی ہے
چراغِ عشقِ آقا کر کے روشن
کیا میں نے علاجِ تیرگی ہے
ابھی ہے انجمن میں ذکر ان کا
ابھی روشن چراغِ آگہی ہے
نبی کے دوستوں کا دوست ہوں میں
نبی کے دشمنوں سے دشمنی ہے
کہی ہے جب سے انجمؔ نعت میں نے
مری سانسوں میں خوشبو بس گئی ہے