بہر صورت میں مشغولِ ثنائے یار ہو جاؤں

کہ اس حسنِ عمل سے خلد کا حقدار ہو جاؤں

رسائے بارگاہِ سیدِ ابرار ہو جاؤں

تمنّا ہے کہ میں لذّت کشِ دیدار ہو جاؤں

ذرا پہنچوں سہی اس بارگاہِ ناز تک میں پھر

خیالِ واپسی سے برسرِ پیکا رہو جاؤں

خوشا پامالیاں میری زہے خوش طالعی میری

جو میں پیوندِ خاکِ کوچۂ دلدار ہو جاؤں

تری نعلینِ پا کا ایک تسمہ بھی جو مل جائے

تو میں گنجِ گراں کا مالک و مختار ہو جاؤں

نہیں کچھ خوفِ راہِ پل صراط ایسا مجھے لوگو

بہ جست گام ان کا نام لے کر پار ہو جاؤں

مجھے تو جامِ وحدت کا فقط اک جام کافی ہے

میں کیوں ساغر کشِ میخانۂ اغیار ہو جاؤں

ہے میری کامیابی، فتح و نصرت کی یہی کنجی

جہادِ زندگی میں پیروِ سالار ہو جاؤں

فرشتے بھی سلامی کو نظرؔ آنے لگیں میری

اگر میں پیروِ آں سیرت و کردار ہو جاؤں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]