بیٹھا ہوں لے کے کاسہء دل تیری راہ میں

بیٹھا ہوں لے کے کاسۂ دل تیری راہ میں

کس چیز کی کمی ہے تری بار گاہ میں

ہر شے ہے کائنات کی تیری پناہ میں

جلوے ترے ہی نور کے ہیں مہر و ماہ میں

یا رب ترے رسول کی الفت لیئے ہوئے

ہوتا ہوں سجدہ ریز تری بارگاہ میں

نکلے یوں دل سے آہ کہ میں دیکھ لوں حرم

آ جائے کاش ایسا اثر میری آہ میں

تیرا کرم نہ ہو تو نکلنا محال ہے

یا رب گھرا ہوا ہوں ہجوم گناہ میں

شکوہ نہیں ، دعا ہے ، بچا اس عزاب سے

میرا قصور ہے مرے حال تباہ میں

سائے میں حمد و نعت کے میں جب سے آگیا

راحت سمٹ کے آگئی حال تباہ میں

دیکھی ہیں میں نے خانہ کعبہ کی رونقیں

جلوے کہاں جچیں گے جہاں کے نگاہ میں

فیض ثنائے رب ہے کہ ملتی ہے داد بھی

خاکی ثواب ملتا ہے اس واہ واہ میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]