بے سہاروں کے لیے وہ بن کے شفقت آگئے

بے سہاروں کے لیے وہ بن کے شفقت آ گئے

سوختہ جانوں پہ وہ پر جُوش رحمت آ گئے

حشر کے دن کا نہ رکھنا خوف اپنے قلب میں

عرصۂ محشر میں وہ جانِ شفاعت آ گئے

اس جہاں میں بے بسی پر رنج و غم بے سود ہے

عالمیں کے واسطے وہ بن کے رحمت آ گئے

جس جگہ جلتے ہیں پر جبریل کے بھی دوستو

اس جگہ سے ہو کے سلطانِ رسالت آ گئے

جن کی سیرت میں ہے مضمر خیر ، راحت اور نجات

اپنے دامن میں لیے بحرِ ہدایت آ گئے

اب نہیں ہے دور زاہدؔ حاضری دربار کی

پیرِ کامل خواب میں دینے بشارت آ گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]