نہیں عظیم کوئی در حضور کے در سے
ملی زمانے کو عزت درِ پیمبر سے
زمانے بھر میں ہر اک سمت ہے پریشانی
سکون پاتا ہے دل بس حضور کے در سے
ملائکہ سے بشر تک یہ بات ہے مشہور
’’حیا کا آئینہ چمکا نبی کی دختر سے‘‘
نبی کی عظمتیں کچھ اور بھی ہوئیں واضح
صدا جو مکے میں کلمے کی گونجی کنکر سے
میں پنجتن کی گدائی کروں نہ کیوں زاہدؔ
کہ جو بھی مجھ کو ملا ہے ملا اسی گھر سے