بے غرض کرتے رہو کام محبت والے

خود محبت کا ہیں انعام محبت والے

لفظ پھولوں کی طرح چن کر اُسے دان کرو

اُس پہ جچتے ہیں سبھی نام محبت والے

خود کو بیچا تو نہیں میں نے مگر سوچوں گا

وہ لگائے تو سہی دام محبت والے

دل کی اوطاق میں چوپال جمی رہتی ہے

ملنے آتے ہیں سر شام محبت والے

غم کسی کا بھی ہو دیتے ہیں جگہ پہلو میں

دل بڑا رکھتے ہیں ناکام محبت والے

لوگ اندر سے یہ ہوتے ہیں بڑے عالیشان

ویسے لگتے ہیں بہت عام محبت والے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]