تاج کی ہے طلب اور نہ زر چاہئے
یا نبی آپ کا مجھ کو در چاہئے
مجھ کو محلاتِ جنت کی خواہش نہیں
شہرِ طیبہ میں بس ایک گھر چاہئے
جو فقط یادِ سرور میں بہتی رہے
مجھ کو تو صرف وہ چشمِ تر چاہئے
اور درکار کوئی سہارا نہیں
مجھ کو لطفِ شہِ بحر و بر چاہئے