اردوئے معلیٰ

Search

تری ثنا سے مرا عصرِ حال تابندہ

تُو میری مدحِ گزشتہ ہے، نعتِ آئندہ

 

تمھارے ذکر سے ملتی ہے قلب کو تسکیں

تمھارے نام سے رکھتا ہُوں روح کو زندہ

 

میانِ حشر کھڑے ہوں گے محض عرض بہ لب

تری شفاعتِ کبریٰ کے سارے جوئندہ

 

کرم سے اپنے اِسے سرفراز فرما دیں

حضور لایا ہُوں شعرِ شکستہ، شرمندہ

 

بس ایک لمسِ خیالِ کرم کی حاجت ہے

مہک اُٹھے گا مرا نُطقِ خستہ، نالندہ

 

خدا کا شکر کہ مدحت نے کی نگہداری

بھٹک ہی جانا تھا ورنہ یہ حرفِ شورندہ

 

وہ لفظ، جن کو ترے نُطق نے اُجال دیا

رہیں گے تا بہ ابد وہ ہی صوتِ پائندہ

 

جہانِ بُود بھی تھا تیرے نُور کا پرتَو

جہانِ ہست بھی ہے تیرا فیض یابندہ

 

کریم ! جذب کے کس زاویے سے نعت کہوں

خیال گریہ کناں ہے، سخن ہے لرزندہ

 

چراغ جلتے ہی مدحت کے طاق میں مقصودؔ

خیال تک مرے احساس کا ہے رخشندہ

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ