تری حمد و ثنا لکھتا ہے روز و شب قلم میرا

الہٰی خوب بدلا تو نے عنوانِ قلم میرا

وفور معصیت سے کیا کہوں کیا تھا الم میرا

مٹایا ہے تیری رحمت نے میرے دل سے غم میرا

سُنا تھا نام تیرا ہی ہوا تھا جب جنم میرا

وہی وردِ زباں جب بھی رہے جب نکلے دم میرا

غرض دنیا سے ہے مجھ کو نہ مافیہا سے کچھ مطلب

زباں پر نام تیرا ہو ، ہے جب تک دم میں دم میرا

ترا بندہ ہوں میں ، معبود تو ، وہ جلوہ گاہ تیری

نہ کیوں رہتا سوئے کعبہ سرِ تسلیم خم میرا

زمانہ زندگی کا ، گور کی مدت ، یہ احساں ہے

شبِ راحت سے کم رکھا تو نے روزِ غم میرا

حقیقت میں جبھی سمجھوں گا ، بیڑا پار ہو جانا

خدا کا نام لے کر جب نکل جائے گا دم میرا

محل یہ شکر کا جانوں کہ شکوے کی جگہ سمجھوں

ہزاروں سے ہے افزوں ، سو سے ہے گر رتبہ کم میرا

مقامِ حمد سے جرأت نے کیا کیا کوتہی کی ہے

بڑھا کر رکھنا جب چاہا ، پڑا پیچھے قدم میرا

تخلص ہے مرا سائلؔ ، سمجھتے ہیں مجھے کامل

نزولِ رحمت باری سے ہے بھاری بھرم میرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]