تری خوشبو مری روح میں دَر آئی ہے

پھول کی پتی پہ شبنم سی اُتر آئی ہے

شب کی تنہائی میں یادوں کی ہے سرگوشی سی

گھپ اندھیرے میں دبے پاؤں سحر آئی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated