تعبیر کے بغیر کسی خواب کے بغیر

کیسے مدینے جاؤں ان اسباب کے بغیر

میرے بدن میں ہجر کا بازار گرم تھا

تاریک دل کی دنیا تھی مہتاب کے بغیر

شرطِ سلیقہ چاہیے اس کام کے لیے

کیسے قبول نعت ہو آداب کے بغیر

آلِ نبی کا عشق دھڑکتا ہے سینے میں

کچھ بھی نہیں میں نسبتِ اصحاب کے بغیر

دیکھی جو قبرِ زہرا تو دل ہو گیا ملول

آنکھیں امڈ پڑیں کسی سیلاب کے بغیر

مظہرؔ سمیٹ لایا ہوں خوشیاں جہاں کی

طیبہ گیا تھا میں دلِ شاداب کے بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]