تمہیں خبر بھی ہے جو مرتبہ حُسینؑ کا ہے

فرات چھیننے والو! خدا حُسینؑ کا ہے

کوئی سدا نہیں روتا بچھڑنے والوں کو

ثباتِ فرشِ عزا معجزہ حُسینؑ کا ہے

ازل سے تا بہ ابد نُور کے نشاں دو ہیں

اک آفتاب کا ہے ، اک نقشِ پا حُسینؑ کا ہے

جہاں بھی ذکر ہو اشکوں کے گُل برستے ہیں

یہ احترام نبی کا ہے یا حُسینؑ کا ہے

ذرا سا غور سے دیکھو شفق کی سُرخی کو

فلک پہ خوں سے رقم سانحہ حُسینؑ کا ہے

مرے لبوں کو بھلا خوفِ تشنگی کیوں ہو؟

مرے لبوں پہ تو نعرہ ہی یا حُسینؑ کا ہے

ستارۂ سَحَری جس کولوگ کہتے ہیں

فرازِ عرش پہ روشن دیا حُسینؑ کا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

شاہِ جوانانِ خلُد

شاہِ جوانانِ خلُد، بادشہِ مشرقَین لختِ دلِ مُصطفٰے یعنی ھمارے حُسَین اُن کا مکمل وجُود نُورِ نبی کی نمُود اُن کا سراپا تمام عشقِ حقیقی کی عَین ماں ھیں جنابِ بتُول، بنتِ رسولِ کریم باپ ھیں شیرِ خُدا، فاتحِ بدر و حُنَین اُن کا امَر مُعجزہ سوز و غمِ کربلا آج بھی ھے گریہ ناک […]

تُم ہو معراجِ وفا ، اے کشتگانِ کربلا

ورنہ آساں تو نہیں تھا امتحانِ کربلا ہر کہانی جس نے لکھی ہے ازل سے آج تک وہ بھی رویا ہو گا سُن کر داستانِ کربلا دودھ کی نہریں بھی قُرباں ، حوضِ کوثر بھی نثار اِک تمہاری پیاس پر ، اے تشنگانِ کربلا کتنا خوش قسمت ہے میرا دل بھی ، میری آںکھ بھی […]