اردوئے معلیٰ

Search

تم نہ عریاں ہوئے غنیمت ہے

اس قدر روشنی کا کیا کرتا

 

زندگی آخرش بسر کر دی

اور اس زندگی کا کیا کرتا

 

تنگ آیا ہوا ہو جو خود سے

کوئی اس آدمی کا کیا کرتا

 

جو مرے شعر سن کے آیا تھا

وہ مری خامشی کا کیا کرتا

 

منزلِ عشق مہرباں ہی سہی

ذوقِ آوارگی کا کیا کرتا

 

بے بسی تو قبول کر لیتا

اس پہ اپنی ہنسی کا کیا کرتا

 

رونقِ رقصِ مرگ سے بڑھ کر

تم کہو، بے دلی کا کیا کرتا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ