تو اداس کر یا اداس رہ، مرے پاس رہ

مری آرزو، مری جستجو، مجھے راس رہ

مجھے توڑ تاڑ کے پھینک دے کسی شاخ سے

تو بکھیر شوق سے کوبکو ، مجھے راس رہ

مری آگہی کا قصور ہے، کوئی دور ہے

مری بے خبر! مری آبرو! مجھے راس رہ

مرا حرف حرف طلسم ہے یہ بجا مگر

مری ناشنیدہ سی گفتگو، مجھے راس رہ

مجھے زینؔ، خواب سا لگ رہی ہے وصال رت

غم بے خودی یونہی ہو بہو مجھے راس رہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]