اردوئے معلیٰ

Search

تھک ہار کے دم توڑ دیا راہ گذر نے

کیا روپ نکالا ہے جواں ہو کے سفر نے

 

میں زخم کی تشہیر نہیں چاہتا ورنہ

شہکار تراشہ ہے ترے دستِ ہنر نے

 

میں کون سی تاویل گھڑوں اپنی بقاء کی

تم کو چلو روک لیا موت کے ڈر نے

 

پھر شہر رہا ، یا نہ رہا روئے زمیں پر

دیکھا نہ پلٹ کر بھی ترے شہر بدر نے

 

وہ بوجھ محبت کا بھلا خاک اُٹھاتا

رکھا ہو پریشان جسے دوش پہ سر نے

 

کیا خوب تماشہ ہے سرِ بزمِ تمنا

آیا ہے کوئی عہدِ محبت سے مکرنے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ