تیری عظمت کا ہو کیسے کچھ بیاں ربِّ کریم

تیری قدرت ذرے ذرے سے عیاں ربِّ کریم

اپنی قُدرت سے زمیں کو فرش تُو نے کر دیا

تو نے ہی پیدا کئے سب آسماں ربِّ کریم

ہے رگِ جاں سے بھی تُو نزدیک تر میرے خدا

جانتا ہے دل کی بھی سرگوشیاں ربِّ کریم

اپنے بندوں پر تُو ستر ماؤں سے بھی بیش تر

مہرباں ہے مہرباں ہے مہرباں ربِّ کریم

ایک قطرہ مجھ کو بہرِ مصطفیٰ کردے عطا

لُطف تیرا ایک بحرِ بے کراں ربِّ کریم

نیند کیا ہے اُونگھ بھی تجھ کو کبھی آتی نہیں

آیت الکرسی میں ہے تیرا بیاں ربِّ کریم

مالکِ ارض و سما یا خالقِ جنّ و بشر

اپنے پیارے کا دکھا دے آستاں ربِّ کریم

اپنے مرزا کو عطا بخشش کی اب خیرات ہو

میرے شافع ہیں شفیعِ عاصیاں ربِّ کریم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]