جانِ کرم حضور ہیں شانِ عطا حضور

سب کے لیے ہیں سایۂ جود و سخا حضور

لالے پڑے ہیں عقل کو کیسا سفر کیا

لمحوں میں عرش پر ہوئے جلوہ نما حضور

ملتی نہیں مثال تمھارے جمال کی

ممکن نہیں تمھاری طرح دوسرا حضور

نکہت ہوائے طیبہ میں ہے آپ کے سبب

لہرائی ہے جو آپ کی زلفِ دوتا حضور

ٹھوکر میں انکی مال و زر و تخت و تاج ہیں

کونین میں ہیں جو بھی تمھارے گدا، حضور

آہوں میں ڈھل کے ہجر کی گھڑیاں گزر گئیں

سینے پہ میرے دستِ کرم ہو عطا حضور

بہرِ رضا عیاں ہوا مجھ پر علی کا اسم

عطار پیشوا ہوا بہرِ ضیا حضور

منظرؔ کی کوئی خواہش و حسرت نہیں رہی

در پر تمھارے دل نگوں جب سے ہوا حضور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]