جاہلیت کی جہاں سے دُور آلائش ہوئی

آپ آئے، عالمِ امکاں کی زیبائش ہوئی

اس مکاں کے بام و در کے ذرّے ذرّے پر دُرود

جس مکاں میں سّیدِ والا کی پیدائش ہوئی

میری سانسیں آپ کی صبحِ ولادت پر نثار

جس کے صدقے میں مری بخشش کی گنجائش ہوئی

جھک کے چلنے والے پورے قد پہ پھر چلنے لگے

خود شناسی کی رگِ انساں میں افزائش ہوئی

کھِل اُٹھے صدیوں کے مرجھائے ہوئے دل، کھِل اُٹھے

زندگی کے باغ کی اس طرح آرائش ہوئی

پڑھنے والا آ گیا چہروں کی چپ تحریر کو

بول اُٹھی خامشی، جذبوں کی پیمائش ہوئی

دیکھتا ہی رہ گیا میں روئے انورؔ کا جمال

حشر کے میداں میں جب نعتوںکی فرمائش ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]