جب سے نگاہِ سیدِ ابرار ہو گئی

سوکھی تھی شاخ دل کی ثمر بار ہو گئی

کب سے خزاں رسیدہ تھی یہ زندگی مری

رحمت کے پھول کھل گئے گلزار ہو گئی

اب ہو رہی ہے عشقِ نبی میں بسر حیات

صد شکر میری روح بھی سرشار ہو گئی

جب سے ثنائے سرورِ دیں سے ہوا ہے پیار

الجھی ہوئی جو سوچ تھی ہموار ہو گئی

اک رات آپ خواب میں جلوہ دکھا گئے

قسمت جو سو رہی تھی وہ بیدار ہو گئی

دنیا کی نعمتوں کی بھی چاہت نہیں رہی

بس آپ ہی کے در کی طلب گار ہوگئی

رکھی جبیں جو ناز نے چوکھٹ پہ آپ کی

ایسی چمک پڑی کہ پُر انوار ہو گئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]