جب شعر ہُوا اسمِ محمد سے مُرصّع

قرطاس ہُوا طلعتِ بے حد سے مُرصّع

کونین کو ہے حاجتِ نعلینِ مقدس

مابین بھی ہے لطف گہِ ید سے مُرصّع

تب جا کے مِلا اشرفِ تخلیق کا منصب

جب خَلق ہُوئی تیرے اب و جد سے مُرصّع

ہر ایک تمدّن تری سیرت سے ہی اجلا

تہذیب ترے سروِ قدُس قد سے مُرصّع

کیا جھُومے گی اُس منظرِ دلکش میں مری قبر

ہو جائے گی جب آپ کی آمد سے مُرصّع

آنکھوں کو ہے اب خواہشِ دیدارِ مدینہ

دل پہلے سے ہے آپ کی مسند سے مُرصّع

مسجد ہے ترے گنبدِ اخضر سے منقّش

روضہ ہے ترے حُجرۂ مرقد سے مُرصّع

میثاق تو تھا آپ کی نصرت کا وظیفہ

مجلس ہوئی تھی آپ کے مقصد سے مُرصّع

معراج سے اِک یہ بھی تھا مقصودؔ خدا کا

ہو عرش بھی دیدِ رخِ احمد سے مُرصّع

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]